Posts

Showing posts from April, 2022

Zaban-e-Khalq زبان خلق ، شمارہ 79

Image

تلخ و ترش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسانغنی مشتاق رفیقی

٭ایک نئی حقیقت شکل اختیار کررہی ہے۔ یک قطبی دنیا اب قصہ پارینہ بنتی جارہی ہے اور اس کی جگہ ایک کثیر قطبی دنیا جنم لے رہی ہے۔ زمین پر اب کسی کو بھی دوسرے درجہ کا کھلاڑی نہیں سمجھا جائے گا، تمام قومیں مساوی اور خود مختار ہیں۔۔۔ سرگئی لاروف وزیر خارجہ روس پہلی بات تو ٹھیک ہے لیکن دوسری بات!!اگر واقعی تمام قومیں مساوی ہیں تو روس کا یوکرین پر حملہ اور اس طرح کی دوسری حرکتیں کس خانے میں رکھی جائے !!!؟۔ ٭عدالت عالیہ کے منصف اعلیٰ این وی رمنا کاکہنا ہے کہ لوگ مایوسی کے وقت پولیس سے رجوع کرنے سے ہچکچاتے ہیں کیونکہ بدعنوانی، زیادتیوں، غیرجانبداری کے فقدان اور سیاسی طبقے کے ساتھ گٹھ جوڑ کی وجہ سے اس کی شبیہ خراب ہے۔۔۔پی ٹی آئی عدالتوں کے تعلق سے بھی ملک کے اکثر لوگوں کا یہی خیال ہے، اگر عزت مآب منصف اعلیٰ اس پر بھی تبصرہ کریں تو بہت بہتر رہے گا۔ ٭ایک دھڑ میں دو زندہ بچوں کی پیدائش سے ڈاکٹرز حیران!!مدھیہ پردیش میں ایسے بچے پیدا ہوئے ہیں جن کے دو سر، تین ہاتھ اور دو دل ایک ہی دھڑمیں موجود ہیں۔۔۔ انڈیا ٹو دے ایک ایسا دور جس میں آبادی کی اکثریت دو دماغ اور دو دل لے کر جی رہی ہے ایک دھڑ میں دو زندہ ...

موجودہ حالات اور ہماری ذمہ داری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسانغنی مشتاق رفیقی

جرعات جس تیزی سے وطن عزیز میں مسلمانوں کے حالات بد سے بدترین ہوتے جارہے ہیں اس تناظر میں دیکھا جائے تو مستقبل بہت تاریک نظر آرہا ہے۔ کوئی روز ایسا نہیں گذر رہا ہے جس میں مسلمانوں کے تعلق سے ایک نیا شوشہ نہ چھوڑا جارہا ہو۔ گزشتہ تین سالوں میں ہر حد پار کرنے کی جو دوڑ شروع ہوئی ہے اس کا اختتام سوچتے ہوئے بھی ڈر لگتا ہے۔ جاہ اور دولت کی ہوس نے کچھ لوگوں کو اتنا اندھا کر دیا ہے کہ وہ حالات کے بگاڑ کو اس کے صحیح تناظر میں دیکھنے کے لئے با لکل تیار نہیں ہیں۔ اصحاب اقتدار کے ذریعے ہر عمل کو کسی بات کا رد عمل اور ہر پر تشدد کاروائی کوکسی خود ساختہ تاریخی واقعہ یا بے سر وپیر کی کسی افواہ کا نتیجہ ٹہرانا معاشرے کو انارکی کے ایک ایسے اندھے کنوئیں میں دھکیلنے کی دانستہ کوشش ہے جس کے تہہ میں بھیانک تباہی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ مذہب اور وطن پرستی کے نام پر ہپناٹائز کرنے والے جذباتی نعروں کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں میں نفرت اور تعصب کا زہر اس حد تک گھول دیا گیا ہے کہ وہ اچھے برے، غلط صحیح اور نیکی بدی کی تمیز کھوچکے ہیں اور ہر وہ کریہہ عمل کر گزرنے کو تیار ہیں جس سے انسانیت تو کیا شیطانیت بھی شرمسار ہو ج...