Posts

Showing posts from July, 2023

Zaban-e-Khalq زبان خلق ، شمارہ 98

Image

تلخ وترش .............. اسانغنی مشتاق رفیقی

٭آل انڈیا سروے آن ہائر ایجوکیشن نے انکشاف کیا ہے کہ اعلیٰ تعلیم میں مسلم اسٹوڈنٹ کے داخلے میں 8 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ 20 فیصد مسلم آبادی والے اتر پردیش کی کارکردگی سب سے زیادہ خراب رہی ہے۔یہاں36 فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ وہیں کیرالہ میں43 فیصد مسلمانوں نے اعلیٰ تعلیم کے لیے داخلہ لیا ہے۔۔۔ دی وائراردو ہم مسلم قوم کو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا۔ اس کا سارا دوش ہم حکومت اور سیاسی رہنماؤں کو دے کر کسی غریب کی شادی میں پہنچ جائیں گے، وہ بیچارا اپنا گھر دار بیچ کر ہمیں بریانی کھلائے گا پھر ہم اس کھانے میں نقص نکالتے ہوئے اپنے گھر کی راہ لیں گے۔ افسوس صد افسوس!!شاعر مشرق نے سچ کہا ہے خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا ٭ تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے الزام لگایا ہے کہ مرکز کی بی جے پی حکومت دیگر ریاستوں کی طرح تمل ناڈو میں بھی انکم ٹیکس، سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔۔۔ آئی اے این ایس صاحب اور ان کی حکومت پر یہ الزام بالکل غلط اور ...

تمھاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں .............. اسانغنی مشتاق رفیقی

جرعات شہر وانم باڑی کو جنوب کا علی گڑھ کہا جاتا تھا۔ اس کی دو وجہیں تھیں۔ پہلی وجہ سر سید نے جب علی گڑھ تحریک شروع کی تھی تو اس کی تائید میں اور ان کے نقش قدم پر جنوب میں پہلا اسکول شہر وانم باڑی میں ہی قائم کیا گیا تھا۔ دوسری وجہ یہاں کے عوام میں تعلیمی بیداری اور تعلیم کے تئیں ایک والہانہ لگاؤ تھا جس کی مثال آس پاس کے علاقوں میں بھی ملنی مشکل تھی۔ لیکن اب وہ باتیں قصہء پارینہ بنتی جارہی ہیں۔ عوام میں تعلیمی بیداری کا فقدان اس حد تک سرایت کر چکا ہے کہ لوگ بنیادی تعلیم کی طرف سے بھی حد درجہ بے پروائی برتنے لگے ہیں۔ جنگلی مشروم کی طرح شہر میں اُگ آئے انگریزی کانونٹس کی وجہ سے جہاں تعلیم مہنگا ہوتا چلا گیا ہے وہیں اس کے معیار میں بھی گراوٹ درج کی جا رہی ہے۔ مادری زبان سے بے اعتنائی اور انگریزی زبان کی اندھ بھگتی نے سمجھ کر پڑھنے کی جگہ ازبر یاد کرنے اور رٹا لگانے کا مزاج پیدا کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے طلباء کی تخلیقی سوچ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ سرکاری اسکولوں میں اپنے بچوں کا داخلہ کرانا معیوب سمجھا جانے لگا ہے بھلے سے بچے تعلیم سے محروم ہی کیوں نہ ہوجائیں۔ ان سب کے علاوہ معاشرے میں ...