تلخ و تُرش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسانغنی مشتاق احمد رفیقیؔ
٭نبی کریمؐ کی
شان میں گستاخی آمیز کارٹونوں کی حمایت اور اسلام مخالف تبصرہ کی وجہ سے فرانسیسی
صدر کے خلاف عالم اسلام میں شدید برہمی اور احتجاج۔۔۔ ایک عالمی خبر
کہیں یہ مسلم حکومتوں کا
اسرائیل سے قائم ہوتے رشتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے عوامی جذبات کو ایک الگ رخ پر
موڑنے کی کامیاب چال تو نہیں۔ اگر ایسا ہے تو اس پورے مسئلے کے پیچھے کس کا کیا
کردار ہے شاید ہی کبھی اس پر سے پردہ اُٹھے گا۔
٭بہار میں بے
روزگاری سے بڑی کوئی دہشت نہیں۔۔۔آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو
صرف بہار نہیں
پورے ملک میں بے روزگاری ہی اصلی دہشت ہے، اسی کی وجہ سے فساد اور انتشار پھیل رہا
ہے لیکن حکومت مخصوص فائدے کے لئے، بے کار اور لایعنی چیزوں پر ہماری توجہ مبذول
کراتی رہتی ہے۔ ہم بھی بیچارے الو بننے میں آج کل بڑی مہارت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
٭مخالفین کے
خلاف تنظیموں کا استعمال کر رہی ہے مرکزی حکومت۔۔۔ کانگریس صدر سو نیا گاندھی
صرف تنظیموں کا
نہیں، مخالفین کے خلاف اور بھی بہت ساری سادھنوں کا استعمال کر رہی ہے۔ لیکن سوال
اُٹھائے گا کون؟ ایک اور بات مرکزی حکومت کو اتنا طاقتور بنانے میں اس کی کوششوں
سے زیادہ اس کے مخالفین کا ہی ہاتھ ہے۔
٭بہار کے ووٹرز
اپنے سارے مسائل بھول کر کیا ایک چہرے پر ووٹ دیں گے؟۔۔۔ ایک سوال
ابھی تک جو سروے رپورٹ مل
رہے ہیں اس سے ایسا ہی لگتا ہے۔ ہوسکتا ہے کوئی چمتکار ہوجائے لیکن آخری نتیجہ کوئی
بھی جیتے”اس چہرے“ کی منشا پر ہی ہوگا۔
٭کانگریس سے
استغفیٰ دینے کے کچھ گھنٹے بعد تمل اداکارہ خوشبو سندر بی جے پی میں شامل۔۔۔ ایک
خبر
یعنی اب وہ بی جے
پی کو خوشبو اور سندرتا سے نوازے گی، چلو اچھا ہے کانگریس ہی کب تک خوشبو اور
سندرتا ہے فیض یاب ہوتی رہے گی۔
٭بہار اسمبلی
انتخابات: کیا بی جے پی خود کو نتیش کمار سے دور کر رہی ہے؟۔۔۔ ایک سوال
یہ اس کی پرانی نیتی
ہے، اس میں اچنبھے کی کوئی بات نہیں کیونکہ بی جے پی کا ہدف اپنی حکومت بنانا ہے
نہ کہ نتیش کمار کی کرسی بچانا۔
٭مہاراشٹرا میں
گائے کے گوشت پر پابندی اور گوا میں کھلے عام فروخت، یہ آپ کاہندوتوا
ہے؟۔۔۔مہارشٹرا کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے اور گورنر کوشیاری کے مابین لفظی جنگ
سوال تو بہت اچھا
اُٹھایا ہے ادھو جی نے، یہ ان کے ایسے سیاسی تیر ہیں جو اپنا نشانہ جانتے ہیں اور
اس کی نتیجے میں پیدا ہونے والے فائدے بھی، اس لئے اس میں میاں بھائیوں کے خوش
ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے اچھی طرح سمجھ لیں۔
٭ترکی اور فرانس
کے درمیان گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر پیدا ہونے والا تنازعہ شدت اختیار کر گیا۔”فرانسیسی
برانڈ کی کوئی نہ مدد کریں نہ اس کی خریداری کریں“۔۔۔ صدر ترکی رجب طبیب اردگان
خلیفہ بننے کی
پوری تیاری میں ہیں اردگان۔ اب وقت ہی بتائے گا کہ ان کے بیانوں میں خلوص کتنا ہے
اور سیاست کتنی ہے۔
٭آوارہ گایوں کے
معاملے پر گؤ شالاؤں پر برہمی، قانون میں تبدیلی پر زور، انسداد گؤ کشی ایکٹ کا
غلط استعمال کر کے بے قصوروں کو جیل
بھیجنے کی پالیسی ہر سخت
برہمی کا اظہار کرتے ہوئے الہ بادہائی کورٹ نے یوگی حکومت کی سخت سرزنش کی ہے۔۔۔ ایک
خبر
یو پی حکومت سے یہ توقع کے وہ الہ باد ہائی کورٹ کی اس برہمی کو سنجیدگی سے لے گی عبث ہے۔ کیونکہ اُسے اپنے ووٹ بینک سے غرض ہے، اُسے پتہ ہے کس معاملے میں کتنا آگے بڑھنا ہے اور کتنا پیچھے ہٹنا ہے، جب عوام کی اکثریت اس کے ساتھ ہے تو پھر کوئی کچھ بھی کہے اُسے کب اِس کی پرواہ ہوگی۔
٭ سعودی عرب میں ہر سال چالیس
ارب ریال کی خوراک ضائع ہوتی ہے۔۔۔ ایک خبر
چھوٹے چھوٹے مسئلوں پر
گمراہی کے فتوے اور بیان داغنے والوں کے محراب و منبر سے شاید ہی اس پر کوئی فتویٰ
آئے یا سخت بیان، کیونکہ ریال کی طاقت کا صحیح اندازہ شاید ہمیں نہ ہو،لیکن اُن
دستار پوشوں کو خوب ہے۔
٭بھارت میں مسلمان تعلیمی میدان میں بہت پیچھے، خواندگی کی شرح محض
اور مسلم خواتین میں خواندگی کی شرح محض 41 فیصد پچپچن فیصد
۔۔۔ ایک
افسوسناک خبر
اس کی فکر کرے گا
کون؟ سرمایہ دار اپنا سرمایہ بڑھانے میں مگن، دانشور شہرت کی طلب میں مصروف، علماء
فتویٰ بازی اور ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی میں گرفتار، عوام کو دو وقت کی روٹی کی
تلاش اور جستجو، ایسے میں اگر پوری قوم بھی جاہل ہوجائے اس کی پرواہ شاید ہی کسی کو
ہو۔
Comments
Post a Comment