تلخ و ترش ........................ اسانغنی مشتاق رفیقیؔ
٭پیٹ پر پتھر باندھ کر اپنے بچوں کو اعلیٰ
تعلیم دلوائیں مسلمان، اب ہمیں ایسے اسکولوں کی ضرورت ہے جس میں مذہبی شناخت کے
ساتھ ہمارے بچے دنیاوی تعلیم حاصل کرسکیں۔۔۔صدر جمعیتہ علماء ہند مولانا سید ارشد
مدنی
صدر جمعیتہ سے عاجزانہ التماس ہے کہ
پہلے وہ اپنے اور اپنے زیر اثر مدرسوں کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلانے کے لئے پیٹ پر
باندھے بغیر ہی ہر ممکن کوشش کریں، باقی رہے عامی مسلمان تو وہ دو روز ہ دنیا کے
لئے اپنے بچوں کو عصری اعلیٰ تعلیم دلوا کر کیوں اپنی اور اُن کی عاقبت برباد کریں۔
بقول ہمارے ایک کرم فرما کہ۔۔۔ جس تعلیم کی کوئی فضیلت ہی نہیں اس کا حصول در حقیقت
وقت کا زیاں ہے۔
٭کیا امریکی جمہوریت خطرے میں ہے؟۔۔۔ ایک
سوال
بلکل نہیں، کیونکہ وہ مضبوط قوت ارادی
رکھنے والے عیار سرمایہ داروں کے زیر اثر ہے۔ وہ ایک دو نہیں ہزاروں خطروں سے
نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ وقتی طور پر اس کے امیج کو دھکا ضرور لگا ہے لیکن اس کا
اندرون انتظامی ڈھانچہ اتنا مضبوط ہے کہ ہمیں کسی بھی طرح کی خوش فہمی میں مبتلا
ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
٭ہندوستانی مسلمانوں کا المیہ، ہوئے اپنے ہی
گھر میں بیگانے۔۔۔ ایک عنوان
اسی کو مکافات عمل کہتے ہیں۔ اپنے
فرائض سے غفلت، لایعنی باتوں کو اصل سمجھ کر اسی کے پیچھے لگے رہنے کا انجام یہی
ہوتا ہے۔ اس کی مکمل ذمہ داری خود ان پر اور ان کے نام نہاد مذہبی قائدین پر آتی
ہے۔ انہوں نے امت کو دعوت کی بنیادی نظریہ سے ہٹا کر اختلافات کے غلط راہوں میں
بھٹکا یا اور خدائی مدد سے محروم کرایا۔
٭امریکی پارلیمنٹ کیمپس میں ہوئے تشدد کے بعد
ٹوئٹر نے آگے اور تشدد کے خطرے کے مد نظر صدر ڈونالڈ ٹرمپپ کا اکاؤنٹ مستقل طور
پربندکر دیا ہے۔ فیس بک اور انسٹاگرام بھی ٹرمپ کے اکاؤنٹ بند کر چکے ہیں۔۔۔ایک
خبر
بڑے بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم
نکلے۔۔۔۔لیکن انہیں ایپس پر وطن عزیز میں اس سے بھی زیادہ بھڑکیلے بیانات نشر ہوتے
رہتے ہیں، ان پر یہ ایپس کوئی کاروائی نہیں کرتا۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ سب کچھ جیسا
نظر آرہا ہے ویسا نہیں ہے۔کن کے اکاؤنٹ کو رکھا جائے اور کن کے بند کیا جائے اس کے
فیصلے کے پیچھے بظاہر کچھ بھی وجہ ہو اصل پردے کے پیچھے بیٹھے ہوئے لوگوں کے
مفادات کا تحفظ ہے۔
٭افغان طالبان قیادت نے اپنے گروپ کو ایک سے
زیادہ شادیوں سے روک دیا۔طالبان چیف کی طرف سے جاری ہونے والے ایک تحریری پیغام میں
کہا گیا ہے کہ ”ہم اسلامی امارات کے عہدیداروں کو اسلای شریعت کی روشنی میں ہدایت
کرتے ہیں کہ اگر ضرورت نہ ہو تو دوسری تیسری اور چوتھی شادی سے اجتناب کریں۔“۔۔۔
افغانستان سے ایک خبر
کاش ایسا ہی اجتہاد ی فیصلہ وہ دوسرے
معاملات میں بھی لیتے تو آج ان کی تاریخ ہی اور ہوتی۔ یوں نہ خود برباد ہوتے اور
نہ امت ان کی وجہ سے بد نام ہوتی۔
٭اویسی نے بہار میں بی جے پی کی مدد کی ہے
اور اب وہ اتر پردیش اور مغربی بنگال میں بھی بی جے پی مدد کریں گے۔۔۔ بی جے پی کے
سینئر قائد اور رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج
دراصل یہ بیان بی جے پی کی ایک چال ہے
اویسی مہارج کا قد چھوٹا کرنے کی۔ ہمارے
اویسی مہاراج تو ہمارے خقوق کی حفاظت کرنے،ہمیں ہمارا حق دلوا کر ہماری مدد کرنے
کے لئے ریاست ریاست بھٹک رہے ہیں۔ اگر اس کی وجہ سے کہیں بی جے پی کا فائدہ ہوجاتا
ہے وہ اقتدار پر قابض ہوجاتی ہے، جو حقوق ہمیں حاصل ہیں ان کو بھی وہ چھین لیتی
ہے، ہماری شہریت پر ہی سوالیہ نشان لگا دیتی ہے تو کوئی دکھ کی بات نہیں۔ اس پر
آواز اُٹھانے کے لئے پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں اویسی مہاراج اور ان کی پارٹی کے
لوگوں کا ہونا ضروری ہے۔
٭وقف جائیدادوں کے تحفظ کے لئے با اثر ملی
جماعتوں کو آگے آنے کی ضرورت ہے۔۔۔ ایک ملی مفکر
Comments
Post a Comment