Posts

Showing posts from May, 2022

Zaban-e-Khalq زبان خلق ، شمارہ 81

Image

تلخ و ترش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسانغنی مشتاق رفیقی

٭ صحت مند جمہوریت کے لیے ضروری ہے کہ لوگ محسوس کریں کہ ان کے حقوق اور وقار کو تسلیم کیا گیا ہے اور ان کا تحفظ کیا گیا ہے، انصاف سے انکار بالآخر انتشار کا باعث بنے گا۔۔۔ چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا اگر یہ بات صرف قول نہ بن کر عمل میں بھی دکھائی دے تو ہندوستان کے وارے نیارے ہوسکتے ہیں۔ ٭مہنگائی ناقابل قبول حد تک بڑھ گئی ہے۔ حکومت اپنی غلط پالیسیوں سے مہنگائی کو ہوا دے رہی ہے۔۔۔ کانگریس رہنما پی چدمبرم اگر مہنگائی آج کے مقابلے میں سو فیصد بھی بڑھادی جائے پھر بھی عوام کی ایک بڑی اکثریت ملک کے ایک مخصوص طبقے کو سبق سکھانے کی خاطر اسے بھی قبول کر لے گی، یہ ہے اندھ بھگتی کا کمال ہے۔ ٭اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مغربی کنارے میں الجزیرہ کی فلسطینی نژاد امریکی صحافی شیرین ابو العاقلہ کے قتل اور ایک دوسرے صحافی کے زخمی ہونے کی شدید مذمت کی ہے۔ مسز ابوالعاقلہ کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جب وہ جنین میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے آپریشن کی کوریج کر رہی تھیں۔۔۔ یو این آئی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اسرائیل کے خلاف صرف مذمتی قرار داد ہی پاس کر سکتی اور کچھ نہیں کر سکتی، یہ وہ کڑوی...

شہر وانم باڑی میں ادب کی بے ادبی ، ایک سانحہ ایک المیہ ...................... اسانغنی مشتاق رفیقی، وانم باڑی

جرعات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ادب کسی بھی سماج کا آئینہ ہوتا ہے اور اس کو پرکھنے کا قابل اعتماد پیمانہ بھی۔ کسی بھی سماج ومعاشرے کی تہذیب و تمدن کو سمجھنا ہو تو اس کے ادب کا مطالعہ ضروری ہے اس سے جہاں اس کے اقدار کا پتہ چلتا ہے وہیں اس کے نشیب و فراز سے واقفیت بھی حاصل ہوجائے گی اور اس کا بھی اندازہ ہوجائے گا کہ اس کا معیار زندگی، اخلاقیات، مذہب اور انسانیت کے حوالے سے اس کا نقطہء نظر کیا ہے۔ موجودہ مادہ پرست دور میں بھی ادب کی افادیت کم نہیں ہوئی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ مغرب جسے مادہ پرستی کا سرخیل سمجھا جاتا ہے ، اپنی تہذیب کو آج بھی ادب سے جوڑے رکھنے میں کامیاب ہے لیکن اس کی اندھی تقلید میں مبتلا مشرق کے اقوام خاص کر ہم، مادہ پرستی سے اس حد تک متاثر ہوچکے ہیں کہ ہم نے ادب کو اپنی زندگی سے ہی نکال دیا ہے، اس پر بس نہ کرتے ہوئے ادب کی تحقیر بھی شروع کر دی ہے کہ یہ سب چیزیں وقت کا زیاں ہیں اس کی جگہ اگر کوئی بہتر کام کیا جائے تو چار پیسے ملیں گے اور زندگی عیش میں گذرے گی وغیرہ وغیرہ۔ افسوس کا مقام ہے کہ ادب کی قدر دانی نہ کرتے ہوئے جہاں ہمارے درمیان سے ایک دوسرے کا ادب اٹھتا جارہا ہے وہیں ہم اپنی...

Zaban-e-Khalq زبان خلق ، شمارہ 80

Image

تلخ و تُرش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسانغنی مشتاق رفیقی، وانم باڑی

٭ ملک میں ایک بار پھر کورونا وائرس کے نئے معاملات تیزی سے بڑھنے لگے ہیں، جو کہ تشویشناک بات ہے۔۔۔ یو این آئی صرف کرونا وائرس ہی نہیں فرقہ پرستی اور فاشزم کے وائرس بھی تیزی سے پھیل رہے ہیں جو نہ صرف تشویشناک بلکہ ملک کے لئے بے حد خطرناک بھی ہیں۔ ٭ہمیں ایک ایسا ہندوستان بنانا ہے جس کی طاقت دنیا دیکھے۔ جو دنیا کو نئی بلندیوں پر لے جائے: گرو تیغ بہادر کی یوم پیدائش پر وزیر اعظم نریندر مودی پچھلے آٹھ سالوں سے دنیا یہی تو دیکھ رہی ہے اور بلڈوزروں نے توہمیں ایسی بلندی پر پہنچا دیا ہے کہ جہاں پر پہنچنے کی کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔ ٭ملک کا امیج 'اقلیت مخالف' ہوا تو ہندوستانی کمپنیوں کو نقصان ہوگا، غیر ملکی حکومتیں انہیں ناقابل اعتبار پارٹنر سمجھ سکتی ہیں ۔۔۔ آر بی آئی کے سابق گورنر رگھورام راجن بقول بھگت اینڈ کمپنی اقلیتوں کو سبق سکھانے اور انہیں ان کی اوقات میں رکھنے کے لئے یہ کیا اس سے زیادہ بھی منظور ہے۔ ٭اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا ہے کہ ہر کسی کو اپنے مذہب کے مطابق عمل کرنے کی آزادی ہے لیکن مائیک کی آواز عبادت گاہوں کے احاطوں سے باہر نہیں آنی چاہئے اور بغیر اجاز...

عیدالفطر ، دعوت دین کا اک نادر موقع ................. اسانغنی مشتاق رفیقی، وانم باڑی

جرعات دین اسلام دنیا میں خدا کا آخری پیغام ہے جو خداوند متعال نے اپنے آخری رسول سیدنا حضرت محمد ﷺ کے ذریعے انسانوں تک ان کی دنیاوی بھلائی اور اخروی نجات کے لئے بھیجا۔ اس پیغام کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ انسانی فطرت کے عین مطابق ہے۔ اس کا کوئی حکم کوئی نظریہ کوئی طریقہ فطرت انسانی کے خلاف نہیں جاتا۔ پروردگار عالم کی ربوبیت کے اقرار سے لے کر اس کے آگے سر تسلیم و عقیدت خم کرنے تک اور اسی طرح خوشی وشادمانی اور غم و الم کے اظہار سے لے کر، انفرادی طور پر یااپنے ہم جنسوں کے ساتھ ان مواقع میں شریک ہونے تک دین اسلام انسانی فطرت کی اتنی بہترین رہنمائی کرتا ہے کہ اسے کہیں بھی اور کبھی بھی رتی برابر بھی اجنبیت اور اپنے مزاج کے خلاف ہونے کا احساس نہیں ہونے دیتا، فطرت انسانی چاہتی ہے اور ازل سے یہ بات انسانوں کے دستور میں بھی شامل ہے کہ وہ اپنے اس پروردگار اور ایشور کے نام پر جس کے آگے وہ سجدہ ریز ہوتے ہیں اور جس سے دعائیں مانگ کر اپنے مسائل حل کرتے ہیں ایک دن مخصوص کر کے سب مل کر اس کی اجتماعی عبادت کریں اور اس دن کو ایک تہوار یعنی عید کی شکل میں منا ئیں۔ فطرتِ انسانی کے اس تقاضے کو پورا کرنے ...