Posts

Showing posts from January, 2023

Zaban-e-Khalq زبان خلق ، شمارہ 93

Image

تلخ و ترش .................... اسانغنی مشتاق رفیقی

٭جموں و کشمیر میں برف و باراں کے بیچ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی قیادت میں ’بھارت جوڑو یاترا‘ ضلع کٹھوعہ کے ہٹلی موڑ سے 125 ویں دن دوبارہ شروع ہوئی۔ راہل گاندھی نے سردی سے بچنے کے لئے سفید ٹی شرٹ پر سیاہ برساتی کوٹ پہن رکھا تھا ۔ یہ یاترا گذشتہ سال 7 ستمبر کو کنیا کماری سے شروع ہوئی تھی اور 30 جنوری کو سری نگر کے شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں اختتام پذیر ہوگی۔۔۔ یو این آئی اس یاترا سے کانگریس کو کیا ملا اور دیس کا کیا بھلا ہوا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن اس یاترا سے راہل گاندھی کا امیج بطور ایک سنجیدہ رہنما عوام کے درمیان پھیلتا چلا گیا اور ان کے خلاف چلایا جانے والا پروپیگنڈا ٹھپ ہو کر رہ گیا۔ ملک کے بہت سارے سیاسی پنڈتوں کا ماننا ہے کہ بھارت کی سیاسی تاریخ میں یہ یاترا ایک ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگی ۔ ٭لیفٹنٹ گورنر صاحب، آپ کا کام لا اینڈ آرڈر، دہلی پولس اور ڈی ڈی اے کو سنبھالنا ہے۔ ہمارا کام دہلی کے دیگر مسائل حل کرنا ہے۔ آپ اپنا کام کریں، ہمیں ہمارا کام کرنے دیں۔ تب ہی نظم برقرار رہ سکتا ہے۔ اگر آپ ہمارے کام میں روزانہ مداخلت کریں گےتو آرڈر کیسے برقرار رکھا جا سکتا ...

انسانی ارتقاء اور زوال پذیر انسانیت ................ اسانغنی مشتاق رفیقی

جرعات جیسے جیسے زمانہ گزرتا جارہا ہے انسانی سوچ اور فکر کا دائرہ بھی وسیع ہوتا جارہا ہے اور ساتھ میں کئی تبدیلیاں بھی واقع ہوتی جارہی ہیں۔ ارتقاء کے اس سفر میں انسانوں پر علم کے ایسے ایسے در وا ہورہے ہیں کہ عقل حیران رہ جاتی ہے۔ زمینی پتھروں کے ساتھ شروع ہوئی انسانی زندگی آج خلاؤں کو تسخیر کر چکی ہے اور نئے سیاروں کی تلاش میں آسمانوں میں شگاف ڈالنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ پہاڑوں کے دامن میں غذا کی تلاش میں بھٹکنے والا اور اس کے غاروں میں قدرت کے سرد و گرم سے بچنے کے لئے سر چھپانے والا انسان آج پہاڑ جیسی عمارتیں بنوا کر ان میں زندگی کو آسان بنانے والی ہر چیز مہیا کرا کر گویا ترقی کی معراج پر پہنچ چکا ہے۔ پیر کے چھالوں سے شروع ہوا اس کا سفر جانوروں کی پشت سے ہوتا ہوا آج ایسے ایسے واہن ایجاد کر چکا ہے جو وقت کی رفتار کو شرما رہے ہیں۔ پتھروں، پتوں اور جانوروں کے چمڑے پر اپنے علم کو محفوظ رکھتے رکھتے آج وہ اس قابل ہوچکا ہے کہ دھات کے اپنے پور اتنے ایک چھوٹے سے ٹکڑے(چپ) میں علم کا ایک سمندر محفوظ کرلے۔ لیکن ان سب کے باوجود اگر روش سے ہٹ کر غور کریں تو لگتا ہے آج کا یہ نام نہاد ترقی یافت...

Zaban-e-Khalq زبان خلق ،خصوصی شمارہ، "وانم باڑی نمبر" 92-91

Image

تلخ و ترش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسانغنی مشتاق رفیقی

٭ یہ ہر ایک کانگریسی کا فرض ہے کہ وہ ہماری جمہوریت اور آئین کو محفوظ رکھے۔ اگر ہم نے ایسا نہیں کیا تو بی جے پی، آر ایس ایس اوروزیر اعظم نریندر مودی ملک کو تباہ کر کے اسے آمریت کے راستے پر لے جائیں گے۔۔۔ کانگریس صدر ملکارجن کھرگے بات تو سچ ہے، لیکن موجودہ حالات میں یہ ایک اکیلے کانگریس کے بس کی بات نہیں ہے اس کے لئے تمام ہم خیال حزب اختلاف کو ایک سطح پر جمع ہونا ہوگا، مگر مستقبل قریب میں ایسا ہوتا ہوا تو نظر نہیں آرہا ہے۔ کاش اس سے پہلے کہ پانی سر سے گذر جائے بات سبھوں کی سمجھ میں آجائے۔ ٭ہندوستان میں اقلیتیں کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ محفوظ ہیں۔۔۔ امور داخلہ کے مرکزی وزیر مملکت نتیانند رائے وہ تو جگ ظاہر ہے، ابھی کچھ دن پہلے بر سر اقتدار گروہ سے وابستہ ایک ممبر پارلیمنٹ کا بیان جس میں وہ ایک طبقے کو دوسرے طبقے کا خوف دلا کر انہیں ہمیشہ ہتھیار گھر میں رکھنے کی ترغیب دیتی نظر آرہی تھیں اس کی مثال میں پیش کیا جاسکتا ہے۔ ٭ ایک نئی تحقیق کے مطابق، مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی نے برطانیہ میں فالج کے مریضوں کے صحت یاب ہونے کی تعداد میں تین گنا اضافہ کر دیا ہے جو اپنے روزمرہ کے امور سر انجام ...

حق و باطل کی ازلی جنگ۔۔۔ آپ کس طرف ہیں؟.......................اسانغنی مشتاق رفیقی

جرعات روز اول سے ہی دنیا میں دو طاقتیں سر گرم عمل رہی ہیں، ایک نیکی اور دوسری بدی کی طاقت، ان دونوں طاقتوں میں انکھ مچولی کا کھیل ازل سے جاری ہے۔ کبھی نیکی پر بدی غالب آجاتی ہے تو کبھی بدی پر نیکی، قدرت کا اصول بھی یہی لگتا ہے کہ ایسا قیامت تک ہوتا رہے گا۔ انسان ان دونوں طاقتوں کے درمیان ایک خود مختار سوچ کے ساتھ پیدا کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنی پسند سے ان میں سے کسی ایک کی صف میں شامل ہوجائے، اگر وہ نیکی کو اپنی فکر کامنبع بنائے گا تو ہمیشہ اس کے ثمرات سے فیض یاب ہوتا رہے گا اور اگر بدی کو اپنی سوچ کا محور بنائے گا تو اس کا حشر ہمیشہ کے لئے بدی کے ساتھ جوڑ دیا جائےگا۔ ان دو طاقتوں کے علاوہ دنیا میں کوئی تیسری طاقت نہیں ہے۔ انسان خود مختار ہوتے ہوئے بھی فطرتاً اس بات پر مجبور ہے کہ وہ ان دو طاقتوں میں کسی ایک کو اپنا سر خیل بنالے۔اس تقسیم کے بعد دنیا میں انسانوں کے بھی دو ہی گروہ بنتے ہیں ایک اہل حق کا گروہ جو نیکی کا طرفدار ہوتا ہے اور دوسرا باطل کا گروہ جو بدی کا جھنڈا اٹھائے ہوئے ہوتا ہے۔ ان دونوں گروہوں کے درمیان ہمیشہ ایک جنگی کیفیت رہتی آئی ہے جو کبھی شدت کی خون ریزی میں تبدیل ...