Posts

Showing posts from January, 2020

Zaban-e-Khalq زبان خلق ، شمارہ 32

Image

تلخ و ترش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسانغنی مشتاق احمد رفیقیؔ

٭دنیا میں اقتصادی عدم مساوات تیزی سے پھیل رہا ہے۔ 2153   ارب پتیوں کے پاس دنیا کی 60 فیصدآبادی کے مقابلے زیادہ جائدادہے۔ ہندوستان کے 63 ارب پتیوں کے پاس ملک کے بجٹ سے زیادہ دولت ہے۔   ایک گھریلو ملازمت کرنے والی خاتون کو کسی ٹکنالوجی کمپنی کے سی ای او کے برابر کمانے میں 22 ہزار 277 سال لگ جائیں گے۔۔۔ایک رپورٹ یہ سب سرمایہ دارانہ نظام کے برکات ہیں، جس کے پیچھے دنیا اندھی ہوکر بھاگے جارہی ہے۔ مستقبل قریب میں اس نظام سے چھٹکارے کے آثار نظر نہیں آتے۔ کیونکہ اس کے متبادل میں اگر کوئی نظام پیش کیا جاسکتا ہے تو وہ صرف اسلامی نظام ہے، لیکن جنہیں دنیا کے آگے یہ نظام پیش کرنا ہے وہ خواب خرگوش میں پڑے ہوئے ہیں یا خود سرمایہ دارنہ نظام کے سحر میں مبتلا اپنے مفادات کے تحفظ میں مجرمانہ غفلت برت رہے ہیں۔ ٭ٹکڑے ٹکڑے گینگ کو لے کر وزارت داخلہ کے پاس کوئی جانکاری نہیں۔۔۔ آر ٹی آئی   ٹکڑے ٹکڑے گینگ، یہ بھی صرف ایک جملہ ہے، اور جملوں کے بارے میں کسی کے پاس کوئی جانکاری نہیں ہوتی ہے، حتی کہ جملہ بولنے والوں کے پاس بھی، جیسے پندرہ لاکھ روپیوں کے بارے میں۔۔۔   کچھ نہ سمج...

گہرا ہوتا ہوا اندھیارا اور مستقبل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسانغنی مشتاق احمد رفیقیؔ

جرعات سردی عروج پر ہے۔ ایک طرف موسم رگوں میں لہو کومنجمد کردینے پر تلا ہوا ہے تو دوسری طرف سیاسی عیار عوام کے ذہن و سوچ کو برف بنانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ روز نئے نئے عنوانات کھڑے کر کے حقیقی مسائل کو اس طرح الجھا یا جارہا ہے کہ آدمی کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ہی ختم ہوجائے اور وہ لایعنی بحث و مباحث میں پڑ کر ہمیشہ اِنہی بھول بھلیوں میں بھٹکتا رہے۔ مہنگائی، بے روزگاری،کساد بازاری اور بد عنوانی جیسے اہم اور روزبروزکے مسئلوں پر کہیں کوئی آواز نہیں اُٹھ رہی ہے۔ لوگوں کی توجہ کو عیارانہ ہتکنڈوں کے ذریعے شور شرابا سے آگے بڑھنے نہیں دیا جارہا ہے۔   ایسا لگ رہا ہے جان بوجھ کر افرتفری اور شور شرابا برپا کیا گیا ہے تاکہ لوٹ مار اور غارتگری جو عین مقصد ہے اُس میں آسانی ہو۔ جس دیدہ دلیری کے ساتھ حکومت کے اعلیٰ عہدوں پر براجمان اصحاب نفرت اور بغض کو ہوا دے رہے ہیں ایسی فضا شاید ہی پہلے کبھی دیکھی گئی ہو۔ ہر دن کسی اہم شخصیت کی طرف سے کوئی نہ کوئی ایسا بیان آجاتا ہے کہ عداوت کی آگ بھڑکنے لگتی ہے۔ پھر تو تو میں میں کی وہ کا ن پڑی آوازیں اُٹھتی ہیں کہ شیطان بھی پناہ مانگنے پر مجبو...

Zaban-e-Khalq زبان خلق ، شمارہ 31

Image

تلخ و ترش .......................... اسانغنی مشتاق احمد رفیقی

٭ اترپردیش کے فیروز آباد شہر میں 20 دسمبرکو شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہوئے مظاہرے اور تشدد کے بعد پولیس نے ایسے 200 لوگوں کو نشان زد کر نوٹس بھیجا ہے ، جن میں ایک مرحوم شخص اور شہر کے کچھ بزرگوں کے نام بھی ہیں، جو اب چل پھر بھی نہیں سکتے۔۔۔۔ ایک خبر شکر کریں شکم مادر میں پرورش پاتے اور   دودھ پیتے بچوں کے نام نہیں لئے، کیونکہ موجودہ سرکار اور اس کے کرمچاریوں سے کچھ بھی ممکن ہے۔   اُن کی عقلمندی کے حساب   سے جب موجودہ نسلیں 1000 سال پرانے غلطیوں کے ذمہ دار ہو سکتیں ہیں تو آنے والے نسلیں موجودہ حالات کے کیوں نہیں۔ ٭ ال آنڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی بنگلہ دیش کی ویڈیو کو اترپردیش کی بتائے جانے پر بھی شدید رد عمل کا اظہار کیا اور کہا کہ انھیں ہندوستان کے مسلمانوں کی فکر کرنے کے بجائے پاکستان میں سکھوں اور گردواروں پر حملے روکنے چاہیں۔۔۔۔ ایک خبر بجا فرمایا اویسی صاحب نے،پتہ نہیں یہ دونوں طرف کے حکمرانوں کو کیوں دوسرےکی ہی فکر زیادہ رہتی ہے، اگر وہ اتنی فکر اپنے عوام اور ان کے مسائل کی کریں تو کتنا اچھا...

تشخص کی قربانی اور یکجہتی کے مظاہرے ............................ اسانغنی مشتاق احمد رفیقیؔ

جرعات صلح حدیبیہ انسانی تاریخ کا ایک ایسا حیرت انگیز واقعہ ہے جو فتح اور شکست کی تعبیر ہی بدل کر رکھ دیتا ہے ۔ اس منظر نامے میں بظاہرجو شکست زدہ ٹہرتا ہے وہ در حقیقت جیت کی پہلی سیڑھی پر قدم رکھ چکا ہوتا ہے اور جو فاتح نظر آتا ہے وہ حقیقت میں سراب کے پیچھے ہوتا ہے ۔ موجودہ حالات میں اس واقعے سے سیکھنے کے لئے سب سے اہم بات اپنی تشخص کی قربانی ہے ۔ جسکی مثال مخبر صادقﷺ نے اپنے نام کے ساتھ لفظ رسول ہٹا کر کے دی ۔ وطن عزیز میں ،سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کا مسئلہ صرف مسلمانوں کی بقا کا مسئلہ نہیں بلکہ ملک کے تمام کمزور اور پچھڑے ہوئے طبقوں کے بقا کا بھی سوال ہے ۔ اس پس منظر میں اس مسئلے کے خلاف احتجاج کو نادانستگی میں ہی سہی کسی بھی قسم کی مذہبی رنگ دینے کی کوشش بہت بڑی غلطی ہوگی ۔ یہاں تشخص کی قربانی عین سنت رسول ہے ۔ ہر حال میں ہماری کوشش یہی ہونی چاہئے کہ احتجاج کہیں سے بھی کوئی مخصوص رنگ نہ لے لیں ۔ غنیم کی یہی خواہش ہے کہ وہ اس معاملے کو مذہبی رنگ دے کر ملک کی اکثریت کو الجھا دیں ۔ وہ اپنی پوری قوت کے ساتھ چھوٹی سی چھو ٹی بات پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے ۔ ہماری ہلکی س...