تقریباً ڈھائی تین سال پہلے کی بات ہے، محلے کی مسجد میں جیسے ہی جمعہ کی نماز ختم ہوئی ایک صاحب کھڑے ہوگئے اور پانچ منٹ کی مختصر تقریر کی جس کا لب لباب یہ تھا ”آنحضور ﷺ کے زمانے میں مسجدوں کے تحت، خاص کر مسجد نبوی میں چار کام ہوتے تھے، عبادت، دعوت، تعلیم اور خدمت۔ عبادات کا نظام اسی طرز پرآج بھی جاری ہیں، نماز وں سے ذکر و اذکار کی مجلسوں سے مساجد آباد ہیں۔ تعلیم کا نظام بھی کسی نہ کسی شکل میں وعظ و نصائح کے مجالس قائم کرکے اور مکاتب کے ذریعے موجود ہے۔ دعوت کا عمل بھی مسجدوں سے جڑا ہوا ہے۔ لیکن خدمت کے شعبے سے مساجد خالی ہوچکے ہیں۔ حالانکہ اس کی بھی اتنی ہی اہمیت ہے جتنی عبادت تعلیم اور دعوت کی ہے۔ آپ ﷺ کے دور میں اور خلفائے راشدین کے دور میں خدمت کے جتنے بھی کام انجام پاتے تھے وہ مسجد کے تحت ہی انجام پاتے تھے۔ غرباء اور ضرورت مندوں کی مدد، مسکینوں کو کھاناکھلانا، بیمار وں کے علاج کے لئے مسجدوں سے ہی انتظام کئے جاتے تھے۔ مسجدوں کے تحت،خدمت کے اس عمل کو پھر سے جاری کرنے کے لئے مسجد خدمت کمیٹی کے نام سے ایک کمیٹی ہمارے صوبے میں کچھ سالوں سے کام کر رہی ہے۔ آج آپ کے مسجد میں اس کی شاخ قائم ...