Posts

Showing posts from February, 2021

Zaban-e-Khalq زبان خلق ، شمارہ55 .... برقی ضمیمہ E-Issue

Image
 

Zaban-e-Khalq زبان خلق ، شمارہ 55

Image
 

تلخ وترش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسانغنی مشتاق رفیقیؔ

    ٭پٹرول اور ڈیزل کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمتوں کے ساتھ گیس بھی ہوا مہنگا۔ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں پچاس روپئے کا اضافہ، پریس کانفرنس میں سلنڈر رکھ کر کانگریس نے حکومت کو گھیرا۔۔۔ ایک خبر لیکن موجودہ حکومت کے کان میں جوں بھی نہیں رینگے گی،کیونکہ اسے پتہ ہے کانگریس کے چلانے سے کچھ نہیں ہونے والا، زمانہ بدل گیا ہے، لوگوں کواب ان مسئلوں پر بھڑکایا نہیں جاسکتا۔ عوام کو سڑکوں پر لانے کے لئے زمینی مسئلے نہیں آسمانی مسائل چاہئے اور آسمانی مسائل اُٹھانے کا فن صرف موجودہ حکومت کو آتا ہے۔ ٭مسلمان داعیانہ کردار اپناتے ہوئے ہمت و حکمت کے ساتھ حالات کا مقابلہ کریں۔۔۔ ایک نصیحت پہلے اس کی وضاحت ہو کہ داعیانہ کردار سے مراد کیا ہے، اسلامی داعیانہ کردار یا مسلکی داعیانہ کرداراور دوسری بات جذباتی ابال کو ہمت اور وقتی فائدوں کے لئے لئے جانے والے فیصلوں کو حکمت کا نام دینے سے حالات کا مقابلہ کرنے کی سکت کیسے پیدا ہوگی۔ ٭کرناٹک، انسداد گؤ کشی بل بنا قانون، گورنر کی دستخط کے بعد حکومت نے جاری کیا نوٹیفکیشن۔۔۔ ایک خبر مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اسے اپنی انا کا مسئلہ نہ بنائے۔ اس آرڈینن...

اس سے پہلے کے تمھارا وقت گذر جائے۔۔۔ ............................ اسانغنی مشتاق رفیقیؔ

  جرعات رک کیوں گئے؟ چلتے کیوں نہیں؟ تمھارے پیروں کی وہ تیزی کیا ہوئی؟ کیا تمھارے قویٰ سچ میں کمزور ہوگئے یا تم پر سستی غالب آگئی!   تمھارے چاپ کی وہ دھمک جس کے تصور سے زمین آج بھی کانپ جاتی ہے کیا قصہ ءِ پارینہ ہوگئے۔ تمھارے گھوڑوں کی سموں کو کیا ہوگیا، کیا اب ان میں دریاؤں پر دوڑنے کی سکت نہیں رہی۔ سمندروں کا سینہ چیرنے والی تمھاری کشتیاں، آسمانوں میں شگاف ڈالتی تمھاری دور اندیش نگاہیں، وقت کو اپنی مٹھی میں کرنے کی تمھاری سوچ، کائنات کو انسانیت کے لئے مسخر کرنے کی تمھاری فکر، دنیا میں امن و سکون قائم کرنے اور رکھنے کی تمھاری جدوجہد، کیا تاریخ کے کتابوں میں دفن ہوگئیں۔ کیا تمھیں یاد نہیں کہ تم نے اپنے وقت کے دو عظیم طاقتوں کو زیر نگین کیا تھا۔ کیا تم بھول گئے کہ تمھارے اخلاق اور برتاؤ سے دشمن بھی تمھارے پناہ میں آنے کی تمنا کر تے تھے۔ کیا تم نے سنا نہیں کہ وہ تم ہی تھے جن کی درسگاہیں تعصب سے پاک، جن کی عدالتیں انصاف اور سچائی کے علم بردار، جن کے علماء حق گو،جن کے دانشور انسانیت نواز، جن کے حاکم فرض منصبی کے لئے حد سے گذرجانے والے، جن کے عوام اطاعت اور بے باکی سے سرشار، جن کے ...

Zaban-e-Khalq زبان خلق ، شمارہ 54

Image
 

تلخ وترش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسانغنی مشتاق رفیقی

    ٭غلام میڈیا کے رہتے کوئی ملک آزاد نہیں ہوتا ہے۔ گودی میڈیا سے آزادی سے ہی نئی آزادی آئے گی۔۔۔ صحافی رویش کمار اس میں کوئی شک نہیں، لیکن جو جدیدوسائلوں سے لیس ہے جس کو عیار سیاستدانوں اور مطلب پرست سرمایہ داروں کی سرپرستی اور حمایت حاصل ہے اس کے گرفت سے نکلنا جب کہ عوام کی اکثریت اس کے دوغلے پن سے واقف ہی نہیں، اتنا آسان نہیں۔ ٭ بجٹ دوہزار اکیس، نجکاری پر زور، کسانوں کو رجھانے کی کوشش، مگر عام آدمی کے لئے کچھ نہیں، خواص کے لئے سب کچھ۔۔۔ ایک عنوان   حکومت کی جانب سے عام آدمی کے لئے ہمیشہ خسارہ ہی ہے لیکن اس کا احساس اسے کم ہی ہوتا ہے۔ حکومت کوئی بھی ہو ہمیشہ خواص کے مفادات کی ہی نگران ہوتی ہے۔پھر بھی عام آدمی اس غلط فہمی میں مبتلا رہتا ہے کہ حکومت چونکہ اُس کی وجہ سے قائم ہے اس لئے اُس کے ہر فیصلے اسی کے مفاد میں ہیں۔  بیچارا عام آدمی ! ٭یوم جمہوریہ کے موقع پر مرکز کے تین نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کی مانگ پر کسانوں کی جانب سے نکالے گئے پریڈ کے دوران تشدد، کیا کسانوں نے غلطی کی ہے؟۔۔۔ ایک سوال کسانوں کے سب سے بڑی غلطی یہی ہے کہ انہوں نے ایک مقبول حک...

اقتدار کے دائرے، اسلام اور ہمارا طرز عمل ......................... اسانغنی مشتاق رفیقیؔ،

   جرعات اقتدار اور وہ بھی اپنے ہی جسیے انسانوں پر،یہ ازل سے انسان کا سب سے بڑا مدعا رہا ہے۔ اس کے حصول کے لئے وہ کچھ بھی کر نے پر آمادہ رہتا ہے۔ نہ لہو کے رشتے اس کے آڑ آتے ہیں نہ دوستی نہ مذہب و ایمان نہ رنگ و نسل۔ اقتدار کی ہوس ایسی ہوتی ہے کہ انسان اندھا ہوجاتا ہے اور ہر وہ کر گذرتا ہے جس کے لئے دوسرے حالات میں شاید ہی وہ آمادہ ہو۔ اقتدار کے بہت سے دائرے ہوتے ہیں، دائرہ جتنا وسیع ہوتا جاتا ہے انسان اپنی انسانیت اتنا ہی ترک کرنے پر تیار ہوتا جاتا ہے۔ اقتدار کا نشہ بہت خطرناک ہوتا ہے۔ یہ جس کے سر چڑھ جائے اس کے ہاتھوں تباہی کا وہ طوفان کھڑا کرتا ہے کہ انسانیت کانپ اٹھے۔ اقتدار کی پہلا پاٹھ گھر سے شروع ہوتا ہے۔ جہاں انسان اپنے افراد خانہ پر حاکم بننے کی مشق کرتا ہے۔ کبھی جذبات کا سہارا لے کر کبھی مذہب کی دہائی دے کر کبھی خاندان اور سماج کی بات کر کے وہ اپنے ماتحت افراد خانہ پر اپنی مرضی ٹھونس کر خوش ہوتا ہے۔ اس کے بعد کا دائرہ،کاروبار، قبیلہ، ذات، گاؤں، زبان، طرز بود باش، ملک اور مذہب وغیرہ ہوتے ہیں۔ ہر دائرے کے کچھ خود ساختہ اصول ہوتے ہیں جن کے سہارے اقتدار پہ قابض ا فرد...