Posts

Showing posts from March, 2020

Zaban-e-Khalq زبان خلق ، شمارہ 35

Image

تلخ و تُرش ۔۔۔۔۔ اسانغنی مشتاق احمد رفیقیؔ

٭کرونا وائرس کو لے کر ملک کے نام خطاب میں وزیر اعظم نریندر مودی عوام سے تعاون کی اپیل ہی کرتے رہے، لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آخر وائرس کے ٹیسٹ، علاج اور متاثرین کا پتہ لگانے کے چیلنج سے نپٹنے کے لئے ان کی سرکار کا کیا منصوبہ ہے۔۔۔ دی وائر یہی تو ہمارے وزیر اعظم کی خصوصیت ہے کہ وہ مسئلہ کو چھیڑے بغیر مسئلے پر اتنا بول دیتے ہیں کہ عوام سر دھنتے دھنتے مدہوش ہوجاتے ہیں اور اُنہیں اس بات کی خبر ہی نہیں ہوتی کہ اصل مسئلے کو تو چھیڑا ہی نہیں گیا ہے۔ ٭نربھیا گینگ ریپ اور قتل معاملے کے  سال بعد مجرموں کو دی گئی پھانسی۔۔۔ ایک خبر 7  چلو اچھا ہوا، کسی ایک تو انصاف ملا ورنہ ہمارے ملک میں اس جیسے کئی کیسس ہیں جو آج بھی انصاف کا راستہ دیکھ رہے ہیں، پتہ نہیں انہیں کبھی انصاف ملے گا بھی یا نہیں۔ ٭شہریت ترمیمی قانون اور این آرسی کے جواز کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں داخل کی گئی عرضیوں پر مرکزی حکومت نے جوابی حلف نامہ داخل کر کے این آر سی کو ضروری کاروائی بتایا ہے۔ حالانکہ گزشتہ سال دسمبر میں دہلی کے رام لیلا میدان میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک بھر میں ایک آر سی نا...

کروناوائرس اور خیرِ امت .............................. اسانغنی مشتاق احمد رفیقیؔ

جرعات وقت تھم سا گیا ہے۔فضاؤں میں سناٹے پھیلنے لگے ہیں۔ دنیا بھر کی انسانی آبادیوں میں موت کا ٹانڈو دھیرے دھیرے اپنی رفتار بڑھا رہا ہے۔جس کی بناء پر ڈر اور خوف کا بھیانک ماحول بن گیا ہے۔ اتنا سب دیکھنے اور سننے کے باوجود نہ کہیں شورِ فغاں ہے نہ کہیں سینہ کوبی کی صدائیں، ماتم بھی سرگوشیوں میں ہونے لگے ہیں۔ نوحہ گر وں کے نوحے میں اب سُروں کی نہیں ہیبت کی آہٹ محسوس ہورہی ہے۔ کیا مشرق کیا مغرب، سب کی دانائی دھری رہ گئی ہے۔ قدرت کی ایک ہلکی سے کروٹ نے دنیا کا   نقشہ ہی بدل دیا ہے۔ نام نہاد ترقی کا ڈھول بیچ بازار میں پھٹ گیا ہے۔سائنسی معراج کو پالینے کا دعویٰ کرنے والا انسان ایک نظر نہ آنے والے وائرس سے اتنا ڈر جائے گا یہ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔قدرت کو مسخر کرلینے والے بلند بانگ دعوؤں کی حیثیت پانی کے بلبلے سے بھی بہت کم ثابت ہوئی ہے۔ ایسا لگتا ہے ستاروں پر کمندیں ڈالنے کے چکرمیں انسانوں نے اس بات پر غور کرنا ہی چھوڑ دیاتھاکہ اگر کبھی خود ان کی زمین ان کے پاؤں کے نیچے سے کھسکنے لگے گی تو کیا ہوگا۔ کرونا وائرس کوئی عذاب، بلا یا مصیبت نہیں بلکہ قدرت کی جانب سے ایک ہلکی سی ...

Zaban-e-Khalq زبان خلق ، شمارہ 34

Image

تلخ و تُرش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسانغنی مشتاق احمد رفیقیؔ

٭جب دہلی جل رہی تھی تو کچھ جبہ و دستار والے لوگ یہاں کے حکمرانوں سے خواجہ اجمیری کی درگاہ کے لئے چادریں وصول کرنے میں مصروف تھے۔۔۔ ایک خبر کیا کریں، پاپی پیٹ کا سوال ہے۔ چندے اور چادریں لینا چھوڑ دیں تو یہ پھر کیا کریں۔ پتہ نہیں لوگ جبہ و دستار والوں کے پیچھے ہی کیوں پڑے رہتے ہیں، کیا دنیا جہاں کی فکر کرنے کے لئے بیچارے یہی ایک باقی رہ گئے ہیں۔ ٭کچھ لوگو کے لئے دنگا ہی دھندا ہے۔۔۔ ایک عنوان اور کچھ لوگو کا دھندا دنگے کے بعد شروع ہوتا ہے۔ جیسے دنگے پر تحقیقاتی کمیشن کا قیام، باز آبادکاری کے نام پر چندے، فساد سے متاثرہ افراد میں راحت کے نام پر کچھ تقسیم کرنا اور پھر ان تصاویر کی اشاعت کر کے اپنی سیاسی اور سماجی قد میں کامیاب اضافہ کر لینا وغیرہ غیرہ۔ ٭اہل اقتدار کب تک عدل و انصاف کو پامال کرتے رہیں گے۔۔۔ ایک سوال   یہ بھی کوئی پوچھنے کی بات ہے،جب تک ان کے ہاتھ میں اقتدار ہے یہ عدل و انصاف کو پامال کرتے رہیں گے کیو نکہ موجودہ دور میں اقتدار میں استحکام لانے کے لئے یہ بے حد ضروری ہے۔ ٭دہلی فسادات، برہم پوری منڈل کے بی جے پی اقلیتی سیل کے صدر محمد عتیق کا الزام۔ فساد...

سی اے اے، این آر سی اور این پی آر ۔۔۔۔ کیا؟ کیوں؟ اور کب تک؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسانغنی مشتاق احمد رفیقیؔ

جرعات   مہینوں قبل کی بات ہے، بھارت کے پارلیمنٹ میں سی اے بی نامی ایک بل پیش کیا جاتا ہے اور دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس بل کے تحت تین پڑوسی ممالک کے ستائے گئے ہندوؤں، جینوں، پارسیوں، سکھوں اور عیسائیوں کوسوائے مسلمانوں کے بھارت کی شہریت دی جائے گی۔اپوزیشن کی سخت مخالفت کے باوجود کہ اس بل کے تحت آزادبھارت میں پہلی مرتبہ مذہبی بنیادوں پر شہریت کا فیصلہ دستور کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے یہ بل دونوں ایوانوں میں فوراً پاس ہوجاتا ہے اور قانون کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ دھیمے دھیمے سُروں میں عوام میں اس کی مخالفت اُبھرنے لگتی ہے، ایسے میں حکومت کا بیان آتا ہے اس قانون کے بعد اب ملک بھر میں این آر سی لاگو ہوگا جس کے تحت بھارت کے تمام شہری اپنی شہریت ثبوت کے ساتھ رجسٹرڈ کرائیں گے اور جن کے پاس شہریت ثابت کرنے کے دستاویزات نہیں ہونگے انہیں گھس پیٹیا سمجھا جائے گا۔ پھر یہ بات بھی سامنے آتی ہے سی اے اے کے ذریعے سوائے مسلمانوں کے سبھی کو راحت دے دی جائے گی۔ این آر سی کے پہل کڑی کے طور پر این پی آر لاگو کرنے کی بات پھر زور شور سے اچھالی جاتی ہے یہ کہہ کر کہ گزشتہ حکومتوں میں بھی ہر دس سا...