تلخ و تُرش ۔۔۔۔۔ اسانغنی مشتاق احمد رفیقیؔ
٭کرونا وائرس کو لے کر ملک کے نام خطاب میں
وزیر اعظم نریندر مودی عوام سے تعاون کی اپیل ہی کرتے رہے، لیکن انہوں نے یہ نہیں
بتایا کہ آخر وائرس کے ٹیسٹ، علاج اور متاثرین کا پتہ لگانے کے چیلنج سے نپٹنے کے
لئے ان کی سرکار کا کیا منصوبہ ہے۔۔۔ دی وائر
یہی تو ہمارے وزیر اعظم کی خصوصیت ہے
کہ وہ مسئلہ کو چھیڑے بغیر مسئلے پر اتنا بول دیتے ہیں کہ عوام سر دھنتے دھنتے
مدہوش ہوجاتے ہیں اور اُنہیں اس بات کی خبر ہی نہیں ہوتی کہ اصل مسئلے کو تو چھیڑا
ہی نہیں گیا ہے۔
٭نربھیا گینگ ریپ اور قتل معاملے کے
سال بعد مجرموں کو دی گئی پھانسی۔۔۔ ایک خبر7
سال بعد مجرموں کو دی گئی پھانسی۔۔۔ ایک خبر7
چلو اچھا ہوا، کسی ایک تو انصاف ملا
ورنہ ہمارے ملک میں اس جیسے کئی کیسس ہیں جو آج بھی انصاف کا راستہ دیکھ رہے ہیں،
پتہ نہیں انہیں کبھی انصاف ملے گا بھی یا نہیں۔
٭شہریت ترمیمی قانون اور این آرسی کے جواز کو
چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں داخل کی گئی عرضیوں پر مرکزی حکومت نے جوابی حلف
نامہ داخل کر کے این آر سی کو ضروری کاروائی بتایا ہے۔ حالانکہ گزشتہ سال دسمبر میں
دہلی کے رام لیلا میدان میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک بھر میں ایک آر سی نافذ
کرنے کی بات کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2014سے لے کر اب تک کہیں بھی این آر سی لفظ
پر بات نہیں ہوئی ہے۔۔۔ ایک خبر
ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور کھانے کے
اور، شاید اسی کو کہتے ہیں۔
٭مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی کمل ناتھ کے استغفیٰ
کے بعد ریاست میں کانگریس پارٹی کی تقریبا ۵۱ماہ پرانی حکومت کا خاتمہ۔۔۔ ایک خبر
گرتی دیوار کے سائے میں کھڑے رہنے کا یہی
انجام ہوتا ہے۔ کیا ہی اچھا ہو اگر کانگریس پارٹی کی بی جی پی میں گھر واپسی اب
مکمل طریقے سے باضابطہ ہو ہی جائے۔
٭جو اسلام پیاز اور لہسن کھا کر مسجد میں آنے
سے منع کرتا ہے وہ مہلک لگنے والی بیماری لے کر مسجد یا مجلس میں آنے کی اجازت کیسے
دے گا؟۔۔۔ ایک سوال
سنبھل کے جواب دیں، علمائے عظام ومفتیان
کرام کے دائرہ ء ِ اختیار میں قدم رکھنے کی جسارت کر و گے تو اُلٹا آپ پر فتویٰ
آسکتا ہے۔
٭کورونا کو لے کر تیاریاں نمک کے برابر اور عوام بیٹھی ہے تھالی بجانے۔۔۔ رویش
کمار
عوام کو تھالی بجانے میں مشغول کرا کے
انہیں اصل مدعا سے ہٹانا یہ بہت بڑا فن ہے اور ہمارے وزیر اعظم اس فن میں ایکسپرٹ
ہیں۔
٭ملک میں مردم شماری اور نیشنل پاپلیشن رجسٹر
(این پی آر) کا پہلا مرحلہ جو یکم اپریل سے شروع ہونے والا ہے، کرونا وائرس کی وبا
کے باعث غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہونے کا امکان۔۔۔ ایک خبر
معلوم تھا کہ لوہے کو لوہا کاٹتا ہے، لیکن
ایک وائرس ہی دوسرے وائرس کو ختم کرسکتا ہے اس کا پتہ ابھی چلا۔
٭
”ہم اُس ہندوستان کی تعمیر کا حصہ بننا چاہتے ہیں، جو رام پرساد بسمل اور
اشفاق اللہ خان بنانا چاہتے تھے۔“۔۔۔ ایک بھارتی مسلمان
لیکن ایسا ہندوستان تعمیر کرنا موجودہ
ارباب اقتدار کے ایجنڈے میں نہیں ہے۔ آپ خواب دیکھتے رہ گئے اور نفرت کے پرستار
بازی لے گئے۔ کاش اے کاش آپ کچھ پہلے جاگ جاتے۔
٭اقوام متحدہ کی جانب سے جاری سال 2020 کے عالمی خوشحالی رپورٹ میں بھارت 144 ویں مقام پر، پچھلے سال کے مقابلے میں چار پائدان نیچے۔ اپنے پڑوسی ممالک نیپال ( 15) بنگلہ دیش (107) اور سری لنکا (130) سے بھی پیچھے ۔۔۔ ایک خبر
یہ سب جھوٹ ہے۔ یہ ادارے بھارت کی ترقی
سے جلتے اس لئے ایسے آنکڑے پیش کرتے ہیں۔ مودی جی کی لیڈر شپ میں ملک کتنی تیزی سے
ترقی کر رہا ہے یہ لوگ سمجھ ہی نہیں سکتے۔
Comments
Post a Comment