موجودہ دور کا سب سے خطرناک وائرس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسانغنی مشتاق احمد رفیقیؔ

 

جرعات


کرونا وائرس کو موجودہ دور کا سب سے زیادہ خطرناک وائرس کہا جارہا ہے۔ اس سے جو جانی اور مالی نقصان ہوا ہے اس کا صحیح اندازہ شاید ہی کبھی منظر عام پر آئے۔ لیکن یہ بات یقینی ہے کہ اس نظر نہ آنے والے حقیر سے جرثومے نے انسانی آبادی کو تُنگی کا ناچ نچا دیا ہے۔ حکومتیں بوکھلاہٹ کا شکار غلط سلط فیصلے لینے لگی ہیں تو عوام گھروں کے قیدی بن کر زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ انسانی تاریخ میں اتنی بڑی تالہ بندی نہ کبھی دیکھی گئی نہ سنی گئی۔ لوگ اتنا ڈر گئے ہیں کہ خونی رشتوں سے بھی خوف زدہ ہو کر بھاگنے لگے ہیں۔ بچوں کا باپ کے تدفین میں شرکت سے انکار، قبرستان میں دفن کے لئے جگہ نہ دینا، ایسا لگتا ہے قیامت برپا ہوگئی ہے۔حالانکہ اس نظر نہ آ کر بھی نظر آنے والے وائرس سے خوفزدہ انسان کو جب اس سے بھی خطرناک وائرس فرقہ پرستی سے متاثر، لیکن اس سے بے پرواہ دیکھتے ہیں تو حیرت ہوتی ہے۔ ممکن ہے اور یقینا ممکن ہے کہ کرونا وائرس کا علاج مستقبل قریب میں دریافت ہو جائے اور انسانی آبادی اس موذی وبا سے ہمیشہ کے لئے چھٹکارا پالیں لیکن فرقہ پرستی کے جس موذی وبا کا انسان صدیوں سے شکار ہے اس سے خلاصی کی کوئی ترکیب شاید ہی کبھی ممکن ہو۔ جتنی تباہی فرقہ پرستی کے وائرس نے انسانی آبادیوں میں مچائی ہے اس کا عشر عشیر بھی حالانکہ کرنا وائرس سے نہیں ہوئی ہے۔

 کرونا وائرس کی طرح فرقہ پرستی کی بھی کئی قسمیں ہیں، ان میں سب سے خطرناک مذہبی فرقہ پرستی ہے۔ دنیا کے تمام مذاہب کا کم و بیش اس بات پر اتفاق ہے کہ اُن کا مقصد دنیا میں امن قائم کرنا، شر اور فساد سے روکنا، آپسی بھائی چارگی کو فروغ دینا، معاشرے سے اخلاقی برائیوں کو ختم کرنا، اچھائیوں کی طرف رغبت دلانا اور شکریہ کے طور پر خالق کائنات کی عبادت کرنا ہے۔ اس کے باوجود اِن مذاہب کے ماننے والوں میں اپنے معبود کی عبادت کے طور طریقوں کو لے کر جو اختلاف پایا جاتا ہے اس کو مدعا بنا کر جو جھگڑے اور فساد ہوتے ہیں، اس  کی تشریح ان کے مذاہب کے بنیادی اصولوں سے ممکن ہی نہیں ہے۔ مذہبی فرقہ پرستی کی اصل مذہبی ٹھیکداروں اور اُن میں موجود سرمایہ دار طبقے کی مفاد پرستانہ گھٹ جوڑ ہے، جس کے ذریعے وہ اپنے مذہبی برادری کا اپنے مذموم مقاصد کے لئے کامیاب استحصال کر تے ہیں۔

اسلام ایک ایسا دین ہے جو ہر قسم کی فرقہ پرستی کے خلاف ہے۔ اس کی اُٹھان ہی(مکہ کے)  مذہبی ٹھیکداروں اور سرمایہ داروں کے ناپاک گھٹ جوڑ کے خلاف ایک خدا کے پرچم تلے متحد ہونے کو لے کر ہوئی تھی۔ اسلام تفرقہ بازی کے خلاف کتنا سخت ہے اس کا اندازہ قرآن مجید کے ان آیات سے کر لیں،

وَلَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَاخْتَلَفُوْا مِنْ بَعْدِ مَا جَآءَہُمُ الْبَیِّنَاتُ وَاُولٰٓءِکَ لَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْم۔ ”اور ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جو متفرق ہوگئے اور کھلے احکام آنے کے بعد ایک دوسرے سے اختلاف کرنے لگے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن پر (قیامت کے دن) شدید عتاب و عذاب ہوگا“(سورۃ عمران، آیت 105)۔

مِنَ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنہُمْ وَکَانُوْا شِیَعًا  کُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَیْہِمْ فَرِحُوْنَ۔”اور نہ ان لوگوں میں ہونا جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور خود فرقے فرقے ہوگئے اور سب فرقے اسی میں خوش ہیں جو انہوں نے اپنا لیا ہے“ (سورۃ روم، آیت 32)۔

إِنَّ الَّذِینَ فَرَّقُواْ دِینَہُمْ وَکَانُواْ شِیَعًا لَّسْتَ مِنْہُمْ فِی شَیْءٍ۔”جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ ڈال دیا اور کئی گروہوں میں بٹ گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ان سے کوئی تعلق نہیں، پس ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے“ (سورۃ انعام۔ آیت 160)۔

ان کھلے احکامات کے باوجود جس دھڑلے سے اسلام کے ماننے والوں نے اسلام میں فرقے بنائے اور اپنے آپ کو اصل اسلام قرار دیا یہ باعث حیرت و ننگ ہے۔ یہاں بھی وہی نام نہاد مذہبی ٹھیکداروں اور سرمایہ داروں کا خفیہ گھٹ جوڑ ہی ہے جس نے فرقہ بازی کو ہوا دی، عوام کو اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے فرقہ پرستی پر اُبھارا اور ایک متحد ملت کو ٹکڑوں میں بانٹ دیا۔ یہ لوگ ایک دوسرے کے خلاف تحقیر اور تکفیر کا کوئی بھی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ آج بھی یہی لوگ اپنی اس دیدہ دلیری پر اَڑے ہوئے امت میں اتحاد پیدا کرنے کی ہر کوشش کا سبوتاژ کر نے میں مصروف ہیں۔

موجودہ حالات میں اتحاد کی کتنی ضرورت ہے وہ امت کا ایک عامی بھی آسانی سے سمجھ سکتا ہے۔افسوس ہے ان عالم و فاضل دانشور کہلائے جانے والے نام نہاد اعلیٰ ہستیوں پر اور اُنہیں اپنے ذاتی اور نفسانی مفادات کے تحفظ کے لئے پالنے والے سرمایہ دار طبقے پر جو ہر چھوٹی چیز کو ہوا دے کر، اُمت میں تفرقے کو قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ کیا ابھی بھی وقت نہیں آیا کہ ہم ان آستین کے سانپوں کو پہچان سکیں۔ اللہ اور رسول کی دہائی دے کر کی جانے والی، اِن کے مکر سے اپنے آپ کو بچا سکیں۔ کیا سور اسرفیل ہی سے ہم بیدار ہوں گے۔

خدارا!! ان دیمکوں سے ہوشیار ہوجائیے جو اندر ہی اندر ہماری جڑوں کو کھوکھلا کر ر ہے ہیں۔ ان خناسوں سے اللہ کی پناہ مانگئیے جو اللہ اور رسول کا نام لے کر ہمیں ایک دوسرے سے لڑوا تے ہیں۔ یاد رکھئے جو کوئی بھی کسی کلمہ گو مسلمان کی تکفیر کرے اور ہمیں اس سے متنفر کرنے کی کوشش کریں وہ کچھ بھی ہوسکتا ہے لیکن اسلام کا سچا پیروکار اورداعی نہیں ہوسکتا۔ جس طرح کرونا وائرس سے بچنے کے لئے سماجی فاصلہ بنائے رکھنا ضروری ہے اسی طرح ان فرقہ پرست وائرسوں سے بچنے کے لئے انہیں اپنے صفوں سے نکالنا اور ان سے دوری بنائے رکھنا اشد ضروری ہے۔اللہ ہمیں سمجھ دے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 


Comments

Popular posts from this blog

اِتمام حُجت کس پر؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسانغنی مشتاق احمد رفیقیؔ

تلخ و ترش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسانغنی مشتاق احمد رفیقیؔ

تلخ و ترش ............ اسانغنی مشتاق رفیقی