Posts

Showing posts from August, 2020

Zaban-e-Khalq زبان خلق ، شمارہ 44

Image
 

تلخ و تُرش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسانغنی مشتاق احمد رفیقیؔ

  ٭کیا ہی اچھا ہوتا کہ عرب حکمراں اپنے ضمیر اور عوام کی آواز پر کان لگا کر پڑوسی اسلامی ممالک کے ساتھ اشتراک کی راہیں نکال کر اسرائیل اور امریکہ کو مجبور کر کے فلسطینی مسئلہ کا حل ڈھونڈکر خطے میں حقیقی اور دیر پا امن و امان قائم کروانے میں کردار ادا کرتے۔۔۔ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہونے پر ایک تبصرہ پہلی بات عرب حکمرانوں میں ضمیر نامی بھی کوئی شئے موجو د ہے اور وہ عوام کی آواز سننے کی استطاعت رکھتے ہیں اس پر یقین کرنا مشکل ہے۔ دوسری بات پڑوسی اسلامی ممالک سے اشتراک یہ ناممکن ہے کیونکہ ایسا کوئی حرف اُن کی لغت میں نہیں پایا جاتا۔ تیسری بات فلسطینی مسئلے کا حل اور خطے میں امن و امان یہ حکمرانوں کا مسئلہ نہیں ہے، ان کا مسئلہ اپنی کرسی کی حفاظت اور اس کی بقا ہے اس کے لئے وہ کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں، اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات تو شروعات ہے، آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔   ٭تبلیغی جماعت معاملہ:   بامبے ہائی کورٹ نے 29   مقدمات رد کئے، کہا ”لگتا ہے ہے تبلیغی جماعت کو قربانی کا بکرا بنایا گیا۔ بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ نے کہا ک...

کربلا کا سبق ......................................... اسانغنی مشتاق احمد رفیقیؔ

  جرعات کربلا اسلامی تاریخ کا ایک ایسا عظیم سانحہ ہے جس کے دکھ اور درد سے اُمت شاید ہی کبھی نکل پائے۔ اس سانحہ پر اتنا کچھ لکھا اور بولا جاچکا ہے کہ اگر انہیں باتوں کو دہراتے رہیں تو بھی برسوں لگ سکتے ہیں۔ امام حسین ؓ کی اپنے گھرانے کے ساتھ مظلومانہ شہادت کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے، قرآن و سنت کی حفاظت، خلافت یعنی شورائی نظام کی بحالی اور ملوکیت کی نفی جیسے بلند مقاصد کے لئے دی گئی،ان کی اس شہادت سے جہاں ایک طرف باطل، ظلم اور گمراہی کے خلاف ڈٹ جانے کا سبق ملتا ہے وہیں زندگی کی آخری سانس تک اپنے مشن پر جمے رہنے کا حوصلہ بھی ملتا ہے۔ دوسری جانب اُن کی اس شہادت کے پیچھے جو طاقتیں کارفرما تھیں اُن کے آگے اقتدار یعنی کرسی کا حصول، اقتدار یعنی کرسی سے چمٹے رہنے کی شدید خواہش، اقتدار یعنی کرسی کے لئے صحیح غلط سے بے نیاز کچھ بھی کر جانے کا جنون جیسے گھٹیا مقاصد تھے۔ تاریخ شاہد ہے امام حسینؓ بغیر اقتدار کے بظاہر شکست اور شہادت کے صدیوں سے اور آج بھی کروڑوں لوگوں کے دلوں پر راج کر رہے ہیں، سینکڑوں اُن سے نسبت جوڑنے کو قابل فخر سمجھتے ہیں اور اُن کے قاتل بظاہراُن پر فتح پاکر، برسوں اقتدار می...

Zaban-e-Khalq زبان خلق ، شمارہ 43

Image
 

تلخ و تُرش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسانغنی مشتاق احمد رفیقیؔ

  ٭پیغمبر ﷺ کے خلاف قابل اعتراض پوسٹ لکھنے کے الزام میں بنگلورو کے پلاکیشی نگر میں کانگریس ایم ایل اے کے گھر پر رات میں بھیڑ نے حملہ کرنے کے ساتھ ساتھ دو پولیس اسٹیشنوں میں توڑ پھوڑ کی۔ اس کی وجہ سے پولیس نے مبینہ طور پر بھیڑ پر گولی چلائی، جس میں کم سے کم تین لوگوں کی موت ہوگئی۔ رات لگ بھگ ایک بجے حالات پر قابو پایا جا سکا اور ۰۰۱ سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔۔۔ ایک خبر پتہ نہیں لوگ عقل سے کام کیوں نہیں لیتے۔ تین انسانی جانوں کا زیاں اور سو سے زیادہ آدمیوں کا برسوں پولیس اور کچہری کا چکر،ایسے کئی واقعات ماضی میں بھی ہوچکے ہیں اور بہت سے معاملات میں سالوں کئی لوگ ناکردہ جرموں کی سزا بھگت چکے ہیں، پھر بھی ہمیشہ وہی جذباتی ردعمل، اور دکھ کی بات جو اصل مجرم ہوتے ہیں ان کا آخر تک بال بھی بیکا نہیں ہوتا۔ خدا جانے ہمیں سمجھ کب آئے گی۔ افسوس !! ٭رام مندر کی تعمیر اورہندوستان میں مسلمانوں کا مستقبل۔۔۔ ایک عنوان ہندوستان میں مسلمانوں کا مستقبل مندر اور مسجد کا رہین منت نہیں ہے، جب تک مسلمان اپنے رب سے جڑے رہیں گے بڑی سے بڑی آفت بھی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ ہاں!! رب سے کیسے ...

غیر معمولی واقعات اور ہمارا جذباتی ردعمل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسانغنی مشتاق احمد رفیقی

    جرعات کسی بھی غیر معمولی واقعہ پر دو طرح کے رد عمل سامنے آسکتے ہیں۔ اگر معاشرہ تعلیم یافتہ، سمجھدار اور سلجھا ہوا ہو تو پہلے وہ واقعہ کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کرے گا، اس کے تعلق سے جب یقین ہوجائے کہ ایسا ہوا ہے تو پھراس کے پیچھے چھپے مقصد تک پہنچنے کی جستجو کر ے گا، واقعہ اگر خلاف قانون ہے تو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی توجہ اس طرف مبذول کرنے کی سعی کرے گا۔ اگروہ کسی وجہ سے ٹال مٹول کرے تو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی ناراضگی درج کرے گا۔ واقعہ اگربد اخلاقی کے دائرے میں آتا ہے تو افہام و تفہیم کے ساتھ مرتکب کو سمجھانے کی آخری حد تک کوشش کرے گااگر سامنے والا ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کریں تو پھر اس کو اللہ کے حوالے کر دے گا کہ وہی اصل منصف ہے۔ وہیں اگر معاشرہ جاہلیت زدہ، تعلیم سے بے پرواہ، اخلاقی گراوٹ میں مبتلا ہے تو وہ فوری اور جذباتی رد عمل دیتے ہوئے قانون اپنے ہاتھ میں لے کر توڑ پھوڑ پر اترے گا، فساد پھیلانے کی جستجو کرے گاخود بھی نقصان اُٹھائے گا اور دوسروں کو بھی پریشانی میں مبتلا کرے گا۔ حالیہ دنوں میں جو بھی غیر معمولی واقعات سامنے آرہے ہیں اس کے ردعمل میں ہما...