تلخ و تُرش .......................... اسانغنی مشتاق رفیقیؔ
٭بی جے پی کا ساتھ دینا بڑی بھول تھی، سرکار
کسانوں کو برباد کرنے پر تلی ہے۔۔۔بھارتیہ کسان یونین کے قومی صد رنریش ٹکیت
کیا یہ سچ مچ بھول تھی یا جان بوجھ کر
اٹھایا گیا قدم تاکہ کسی کو سبق سکھایا جائے؟ اوراب جب خود پرپڑی ہے توشرمندگی
چھپانے کے لئے بھول بتا یا جارہا ہے۔
٭گجرات بلدیاتی انتخابات: بی جے پی کی بڑی جیت،
پچتھر فیصد سے زائد نشستوں پر کامیاب۔۔۔ ایک خبر
یہ بھی کم ہے۔ کیونکہ گجراتی عوام کو
چاہئے تھا کہ جس پارٹی کی وجہ سے اقتدار اور معیشت کا ایک بڑا حصہ ان کی ریاست میں
منتقل ہوگیا، وہ اس پارٹی کو صد فیصد کامیابی سے ہمکنار کراتے۔
٭ہندوستان میں بے روزگاری عروج پر۔۔۔ سابق وزیر
اعظم منموہن سنگھ
صرف بے روزگاری ہی نہیں، فرقہ پرستی،
اقربا پروری، رشوت، بد عنوانی، آپس میں نفرت و بغض، مہنگائی، کساد بازاری، دھوکہ
دہی بھی عروج پر ہیں۔ لیکن حیرت کی بات ہے پھر بھی لوگ حکومت کے ساتھ کھڑے نظر
آرہے ہیں۔ نہ میڈیا میں اور نہ اپوزیشن میں ان کے خلاف لڑنے کی کوئی ہلچل ہے نہ
تحریک۔ لگتا ہے آجکل عوام کا بنیادی مسئلہ روٹی کپڑا مکان نہیں بلکہ کچھ اور ہے۔
٭جمال خشوگی قتل معاملہ، سعودی عرب نے امریکی
انٹلیجنس رپورٹ مسترد کردی۔۔۔ ایک خبر
جس رپورٹ کے زد میں خود ولی عہد آتے
ہوں ویسی رپورٹ اگر مسترد نہیں کرے گی تو کیا گلے کا ہار بنائے گی!! لگتا ہے بڑے میاں
گڑے مردے اکھاڑ کر چھوٹے میاں کی کان کھینچنا چاہتے ہیں۔ لیکن اتنا یاد رہیں چھوٹے
میاں بھی آجکل بڑے سیانے ہوگئے ہیں، ان کی کان کھینچنا اب اتنا آسان نہیں ہے۔
٭آسام میں ایک انتخابی ریلی میں کانگریس
رہنما پرینکا گاندھی کا اعلان، ہم سی اے اے کو منسوخ کردیں گے۔۔۔ ایک خبر
ستر سالوں سے انتخابی موسموں میں ایسے
وعدے سن سن کر کان پک گئے ہیں، بقول غالب
ترے وعدے پر جئے ہم تو یہ جان جھوٹ
جانا
کے خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا
٭دس سال تک نئے مدارس کا قیام بند کر کے نئی
نسل کو مکاتب سے جوڑیں۔۔۔ مولانا محمود مدنی
لیکن بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے
گا؟اس کے لئے کوئی روڈمیپ!!کیا مولانا کی بات سن کر مدرسہ مافیا اپنے کاروبار سے
دستبردار ہوجائے گی۔ مشورے دینا اور نعرے بلند کرنا بہت آسان ہے لیکن جب تک عملی
شکل میں کوئی بات سامنے نہیں آتی سب عبس ہے۔
٭مجلس اتحاد المسلمین تمل ناڈو میں بھی اسمبلی
الیکشن لڑے گی۔۔۔ اے آئی ایم آئی ایم کے
صدر اسدالدین اویسی
یعنی بی جے پی کا کچھ حلقوں میں یا تو
جیت اگر نہیں تو ووٹ کی شرح میں اضافہ یقینی
ہے۔ پتہ نہیں اویسی صاحب اور ان کے پرستاروں کو کب اس بات کا احساس ہوگا کہ ان کی
اس طرح کی حرکتوں سے فاشسٹ طاقتیں کس حد تک مضبوط ہورہی ہیں۔
٭چرچل کی بنائی گئی پینٹنگ مسجد کتبیہ ایک
کروڑ ڈالر سے زائد میں نیلام۔۔۔ ایک خبر
یعنی اسلامی نام، اسلامی استعاروں اور
اسلامی وراثت کا استحصال کر کے یہ قوم آج بھی دونوں ہاتھوں سے دولت بٹور رہی ہے۔
اور ہم تماشائی بنے آج بھی کہیں اپنے قومی وراثتوں کو اور کہیں ان کی تصویروں اور
نمونوں کوسر بازار نیلام ہوتے دیکھ رہے ہیں۔
٭کورونا کے دور میں ملک کو ملے چالیس نئے ارب
پتی، ارب پتیوں کے معاملے میں ہندوستان کا تیسرا مقام۔۔۔ ایک خبر
اس کا مطلب وطن عزیز تیزی سے سرمایہ
دارنہ نظام کی طرف گامزن ہے۔ ایک اور بڑی بات، پردھان منتری کی سربراہی میں چالیس
نئے ارب پتیوں کا ظہور ملک کے لئے بہت خوش آئیندہ ہے۔ ایشور سبھوں کی رکھشاکرے۔
٭انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے گروپوں نے
امریکی صدر سے کہا ہے کہ وہ انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے ذریعے اسرائیل کے جنگی جرائم
کی تحقیقات کرائیں۔۔۔ ایک خبر
یہ ایسا ہی ہے جیسے چوروں کے سردار سے
کہا جائے کہ اپنے ماتحتوں کے چوریوں کی تفتیش کرواور انہیں سزا دو۔ ایسے چٹکلے
عوام کو مطمئن رکھنے لئے یہ لوگ اکثر بناتے رہتے ہیں۔ خوش فہمی میں مبتلا ہونے کی
کوئی ضرورت نہیں۔
٭ملک کے بڑے اداروں پر آر ایس ایس کا قبضہ،
موجودہ حالات ایمرجنسی کے دور سے زیادہ خطرناک۔۔۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی
یہ قبضہ آج یا کل میں نہیں ستر سالوں
سے مسلسل ہوتا آرہا ہے۔ اس کے لئے کانگریس اتنی ہی ذمہ دار ہے جتنی موجودہ سرکار۔
Comments
Post a Comment