تلخ وتُرش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسانغنی مشتاق رفیقیؔ
٭دیگر ریاستوں کو چنئی کارپوریشن کے
کورونا روک تھام کے اقدامات پر عمل کرناچاہئے۔۔۔ مرکزی محکمہ صحت
صرف کورونا روک تھام کے اقدامات پر ہی
نہیں چنئی کارپوریشن اور ٹمل ناڈو حکومت اور بھی بہت سارے معاملات ہیں جنہیں بطور
نمونہ اگر دوسرے ریاستیں اپنے آگے رکھیں تو ان کا بہت بھلا ہوسکتا ہے۔
٭اے آئی اے ڈی ایم کے سے وابستہ سابق وزیر
محترمہ ڈاکٹر نیلو فر کفیل صاحبہ کو پارٹی کے اصولوں کے خلاف کام کرنے کے الزام پر
پارٹی کی بنیادی رکنیت سے خارج کر دیا گیا۔۔۔ ایک خبر
پارٹی کے ساتھ زیادہ وفاداری نبھانے کا
شاید یہی انجام ہے اور اسی کا نام سیاست ہے۔محترمہ کی سیاسی عروج اور زوال اور ان
کے سابقہ رویوں پر یہ شعر صادق آتا ہے،
نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم
نہ اِدھر کے رہے نہ اُدھر کے رہے
٭کورونا کے بعد اب ملک میں بلیک فنگس اور
وہائٹ فنگس، ماہرین میں تشویش۔۔۔ایک خبر
اسی کانام قدرت کی کرونالوجی ہے، کاش یہ
بات اقتدار کے نشے میں مست مغرور دماغوں کے سمجھ میں آجائے۔
٭وزیر اعظم کے ساتھ کووڈ بیٹھک میں دوسری
پارٹیوں کے وزرائے اعلیٰ کو نہیں ملا بولنے کا موقع۔۔۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ
ممتا بنرجی
یہ دستور زباں بندی ہے کیسا تیری محفل
میں
یہاں تو بات کرنے کو ترستی ہے زباں میری
راجا کا دربار ہے، یہاں سوائے راجا کے
کسی کو بولنے اجازت کیسے مل سکتی ہے، اتنی سی بات بھی ممتا دیدی کے سمجھ میں نہیں
آئی۔
٭کووڈ بحران: جب سوشل میڈیا پر لوگ مددمانگ
رہے تھے، تب مرکزی وزیر حکومت کی شان میں
قصیدہ پڑھ رہے تھے۔۔۔ ایک عنوان
لوگوں کا کیا ہے، وہ پیدا ہی مدد
مانگنے کے لئے ہوتے ہیں، اصل کرسی ہے، اگر یہ مرکزی وزراء حکو مت کی شان میں قصیدہ
نہیں پڑھیں گے تو اُن کی کرسی بچے گی کیسے۔
٭مسلمان اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔۔۔
ایک ذمہ دار مسلمان عالم
اور یہ اعلان انہیں کی دی ہوئی ٹکنالوجی
استعمال کرکے انہیں کے پیدا کردہ میڈیا پر وائرل کرانے کی کوشش، اس عقلمندی پر
قہقہہ لگائیں یا آنسو بہائے سمجھ میں نہیں آتا۔
٭خانہ کعبہ میں جمعے کے خطبے کے دوران مسلح
شخص کی امام پر حملے کی کوشش ناکام، حملہ کرنے والا شخص مہدی منتظر ہونے کا دعوے
دار۔۔۔ ایک خبر
کہیں اس دعویدار کا کا تعلق بر صغیر سے
تو نہیں کیونکہ ایسے دعویداروں کی اکثریت یہیں سے نشونما پاتی ہے۔
٭اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے بعد غزہ کی
تعمیر نو کے لئے آٹھ بلین ڈالر درکار، 11 روز کے اندر16800 رہائشی مکانوں کو نقصان
پہنچا۔ ان میں 1800مکان رہائش کے قابل نہیں رہے جب کہ 1000 مکان مکمل طور پر تباہ
ہوگئے۔۔۔ ایک خبر
اب دنیا بھر کے رفاہی ادارے اور مسلم
ممالک، فلسطین کے تعمیر نو کے نام پر کڑوروں کا چندہ ارسال کریں گے جس میں کا زیادہ
تر حصہ کرپٹ سیاستدان اور بیوروکریٹس کے جیب میں جائے گا اور تھوڑا بہت تعمیر میں
خرچ ہوگا، اور یوں تخریب اور تعمیر کایہ سلسلہ یونہی چلتا رہے گا کیونکہ اس کے ساتھ بہت سارے لوگوں کی روزی روٹی
جڑی ہوئی ہے۔
٭اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی،
امریکی صدر کا خیر مقدم۔۔۔ ایک خبر
Comments
Post a Comment